اجڑ گئے ہیں مری تازہ فکر کے منظر
کہ کھو گیا ہے کہیں راہ میں ہجوم نخیل
میں تیز رو تھا بہت راستوں کے لطف میں تھا
یہ کیا مقام کہ اپنا کوئی سراغ نہیں
مرے وجود سے باہر بنا رہے تھے وجود
سبک خرام نمازوں کے سجدہ ہائے نمود
وہی غلاف عقیدت مری قبا کا مجاز
دکھا رہا تھا تری چشم میں نظر کا جمود
کہ کھو گیا ہے کہیں راہ میں ہجوم نخیل
میں تیز رو تھا بہت راستوں کے لطف میں تھا
یہ کیا مقام کہ اپنا کوئی سراغ نہیں
مرے وجود سے باہر بنا رہے تھے وجود
سبک خرام نمازوں کے سجدہ ہائے نمود
وہی غلاف عقیدت مری قبا کا مجاز
دکھا رہا تھا تری چشم میں نظر کا جمود
No comments:
Post a Comment