Monday, December 06, 2010

اندر کا انسان

زندگی کا بڑا حصہ غور و فکر میں گذرا اور مذہب، ادب، معاشرہ، سیاست، ریاست اور فلسفے سمیت درجنوں موضوعات پر اہل علم کو پڑھا، سُنا اور مذاکروں میں شرکت کر کے بات کو سمجھنے اور آگے بڑھانے کی مسلسل کوشش بھی کی۔ میرا خیال ہے اِس ساری کوشش میں ہم انسان کے بنیادی المیے پر بہت کم گفتگو کر سکے اور شاید اِس کا کھوج لگانے کے لئے ہمیں اُن تمام موضوعات کو زیرِ بحث لانا ضروری تھا۔

وہ بنیادی المیہ یہ ہے کہ بحیثیتِ مجموعی انسان اپنے اندر سے خود کو غیر محفوظ سمجھتا ہے۔ عدم تحفظ کے احساس نے اُسکے ذہن کو آلودہ کر دیا ہے ۔ لیکن عدم تحفظ کے احساس کو بڑھانے والے اخلاقی ، معاشرتی اور سیاسی قوانین پر عمل کرنے کو بظاہر تحسین کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے اور ان وقوانین پر عمل نہ کر پانے کی وجہ سے ہر شخص احساسِ جرم کے ساتھ جیتا ہے۔ یہ دونوں احساسات یعنی عدم تحفظ اور جرم اُسے ہر لمحہ بے سکون رکھتے ہیں اور یہ بے سکونی اُس کے تخلیقی وجود کو منفی سمت میں کام کرنے پر مجبور کرتی ہے۔ میرے خیال میں صرف احساسِ تحفظ ہی ہے جو انسان کی تخلیقی صلاحیت کو مثبت سمت میں بڑھاتا ہے۔
اب سوال یہ ہے کہ تحفظ کا یہ احساس کیسے پیدا کیا جا سکتا ہے؟

انسان میں احساس تحفظ پیدا کرنے سے بڑا چیلنج شاید ہی سوچا جا سکتا ہو، [کم از کم میری ذات کی حد تک]۔ یہ خواب صحیح سمت میں صدیوں مسلسل سفر کے بعد تعبیر ہو سکتا ہے، جلد بازی اس ت...عبیر کو ہم سے دور تر کرتی چلی جاتی ہے۔ آج کا سوال یہ ہے کہ آغاز کہاں سے کیا جائے؟

No comments: