Tuesday, August 10, 2010

پانچ روگ‘ ایک انوکھا کامیاب ٹوٹکہ

پانچ روگ‘ ایک انوکھا کامیاب ٹوٹکہ
قارئین! آپ کیلئے قیمتی موتی چن کر لاتا ہوں اور چھپاتا نہیں‘ آپ بھی سخی بنیں اور ضرور لکھیں(ایڈیٹر حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی)

اس ترقی یافتہ دور میں جب جسم کی رگ رگ کو آپ مشین پر بیٹھے دیکھ سکتے ہیں ۔ آخر کیوں وہی جسم پھر بھی تندرست نہیں ہوتا۔ کتنے مریض ایسے ہیں جو کئی سال علاج کے بعد تھک ہار کر بیٹھ جاتے ہیں یا پھر بڑے سے بڑا معالج یہ کہہ کر علاج ختم کر دیتا ہے کہ آپ کو دعا کی ضرورت ہے یا تشخیص میں غلطی ہو گئی تھی۔ زیر نظر ایک ایسے ٹوٹکے اور آسان عمل کی طرف قارئین کو متوجہ کرنا چاہتا ہوں جو کرنے میں نہایت آسان اور نتیجے میں حیرت انگیز نتائج کا حامل ہے۔ آپ جب اس کی وضاحت اور تفصیلی فوائد پڑھیں گے تو احساس ہو گا واقعی یہ ایک لاجواب تجربہ اور اچھوتی تحقیق ہے۔
(1) ایک صاحب حیران اور پریشان ہیں کہ مجھے کالا یرقان یعنی ہیپا ٹائٹس ہو گیا ہے ‘ کئی رپورٹس کرائیں ہر جگہ کالایرقان ہی نکلا پھر انجکشن لگوائے‘ بڑے مہنگے اور قیمتی انجکشن لگوائے لیکن فائدہ نہ ہوا۔ موصوف کوئی آسان اور بہتر طریقہ کے ذریعے علاج چاہتے تھے کہ میرا علاج ہو جائے ۔ انہیں یہ گھوٹہ استعمال کرنے کو عرض کیا۔ چند ہفتے کے استعمال سے ایسے صحت مند اور گلاب کے پھول کی طرح ہوئے کہ جیسے پہلے کچھ تھا ہی نہیں۔ ہر رپورٹ بالکل نارمل آئی ۔ ملنے والوںمیں سے ایک انسان دوست شخص سے ملاقات ہوئی کہنے لگے میں نے اس گھوٹے والے نسخہ سے اب تک 88 ایسے کالے یرقان کے مریض تندرست ہوتے دیکھے ہیں جو ہر طرف سے بالکل مایوس ہو گئے تھے۔ اس کے علاوہ عام یرقان ہو یا وہ مریض جن کو یرقان معمولی تھا وہ تو بہت جلد تندرست ہو گئے۔ حتیٰ کہ دوسروں کو کہا کہ واقعی یہ نسخہ لاجواب ہے ہر اس مریض کیلئے جسے کالا یرقان ہو یا پھر اس کا کالا یرقان بگڑ گیا ہو‘ حتیٰ کہ تلی کے بڑھنے اور بگڑنے میں فائدہ مند ہے۔ پھر کالے یرقان کی وجہ سے جو جسمانی کمزوری ہو گئی تھی اس میں بھی خاطر خواہ نفع ہوا۔ مسلسل کچھ عرصہ اس کا استعمال ہی آپ کو سو فیصد فائدہ دے سکتا ہے۔ بس ایک بار آزماکر دیکھیں ۔
(2) تھیلسیمیا یعنی وہ مریض جنہیں ہر ہفتے یا ہر ماہ خون کی بوتل لگتی ہے اور ان کا جسم خود خون بنانے کے قابل نہیں۔ اس مرض کاسوائے خون بنانے کے دنیا میں اور کہیں علاج نہیں ‘ خود مجھے بھی اس کا علم نہیں تھا کہ یہ گھوٹہ اس مرض میں فائدہ مند ہو سکتا ہے۔ ہوا یہ کہ ایک خاتون یہ گھوٹہ اس مرض کے لئے بتاتی تھی او رمیرے سننے میں 3 واقعات ایسے آئے جو بالکل تندرست ہو گئے اور کچھ واقعات ایسے آئے جنہیں فائدہ نہیں ہوا۔ بقول اس خاتون کے جنہیں فائدہ نہیں ہوا انہوں نے اعتماد‘ تسلی اور توجہ سے وہ دوائی یعنی گھوٹہ استعمال نہیں کیا۔ واقعی ایسا ہوا ان میں سے دو چار سے ملا تو انہیں بے یقینی اور بے توجہی کا شکار پایا ۔ پھر یہ گھوٹہ مستقل بے شمار لوگوں کو بتانا شروع کیا۔ جس نے بھی تھیلسیمیا میں اسے آزمایا اسے خوب سے خوب تر فائدہ ہوا اور چند ماہ کے متواتر استعمال سے مریض کو خوب نفع ہوا۔ آج بھی میرے نوٹس میں ایسے مریض ہیں جو ہر ماہ خون لینے کیلئے عاجز آ جاتے تھے ۔ جب انہیں یہ نسخہ یعنی گھوٹہ استعمال کرایا انہیں حیرت انگیز نفع ہوا ‘ بے شمار مائیں اپنے بچوں کی صحت یابی پر دعائیں دے رہی ہیں۔
(3) ٹائیفائیڈ ایک ایسا بخار ہے جو بظاہر ختم ہو جاتا ہے یعنی انٹی بائیوٹک سے دب جاتا ہے لیکن جاتا نہیں۔ پھر یہ کبھی کبھی جسم میں ظاہر ہو جاتا ہے یا ایسے مریض جنہیں کبھی ملیریا ہوا تو وہ بھی جسم میں ظاہر ہو جاتا ہے۔ دن ڈوبتے ہی جسم میں توڑ پھوڑ شروع ہوکر بخار چڑھ جاتا ہے۔ صبح جسم بالکل تندرست ہوجاتا ہے۔ ایسے کئی نہیں بلکہ ہزاروں لوگ ملے جو پرانے بخار میں مبتلا تھے۔ انہیں گھوٹہ استعمال کرایا کوئی دنوں میں‘ کوئی ہفتوں میں ‘کوئی چند ماہ میں ہمیشہ کیلئے تندرست ہو گئے۔ ایک صاحب اس مرض سے اتنے عاجز آئے سارا دن بیٹھ کر ہائے ہائے کرتے گھر والے عاجز اور تنگ آ گئے۔ ایک بہو تھی وہ روٹھ گئی‘ بیوی پہلے ہی مر گئی تھی اب کوئی روٹی پکا کر دینے والا نہ تھا ۔ انہیں یہی گھوٹہ استعمال کرایا گھر میں سکون آ گیا۔
(4) ٹی بی جتنی پرانی تھی اور ایسے لوگ کہ ٹی بی کا باقاعدہ اٹھارہ ماہ علاج کرایا ‘ کوئٹہ کے قریب ایک جگہ بہت عرصہ داخل رہے لیکن ٹی بی پھر شروع ہو گئی ۔ پھر بیرون ملک چلے گئے۔ بیٹیاں اور دو بیٹے یورپ میں عرصہ دراز سے بلا رہے تھے۔ انہوں نے وہاں علاج کرایا بالکل تندرست ہو گئے چہرہ اور جسم سرخ و سفید ہو گئے لیکن پھر اپنے وطن جہلم پہنچے تو پھر ویسے ہو گئے اور پہلے سے زیادہ بیمار ہو گئے ‘ ہمارے ایک محبت کرنے والے معالج نے انہیں یہی گھوٹہ استعمال کرایا۔ چند ہفتوں کے استعمال سے ایسے صحت یاب ہو ئے کہ آج 6 سال ہو گئے ہیں پھر تکلیف نہیں ہوئی۔
(5) واقعہ یوں ہوا کہ قارئین کی تحریریں عبقری کیلئے ڈھیروں موصول ہوتی ہیں اور ایسے لوگ اپنے تجربات ارسال کرتے ہیں اور ایسے رازوں سے پردہ اٹھاتے ہیں جو شاید اپنے کسی قریبی عزیز کو بھی نہ بتا سکیں انہیں تحریروں میں ایک زرگر نے یہی گھوٹے کا نسخہ لکھا کہ وہ اسے شوگر کیلئے استعمال کرتے ہیں۔ پہلے خود کو تھی‘ بیوی کو تھی‘ خالہ زاد دو بیٹوں کو تھی اور خاندان کے اور کئی لوگوں کو تھی۔ انہیں خوب فائدہ ہوا۔ پھر میں نے اس کی ترکیب مکمل تحریرکر کے فوٹو کاپی کرا کر لوگوں میں تقسیم کرنا شروع کر دی ۔ اب تو ایسے رزلٹ ملے کہ میں خود حیران ہوا کہ اتنے فوائد اس عام سے ٹوٹکے کے ہو سکتے ہیں۔ اب یہی ٹوٹکہ عبقری کے لئے ارسال کر رہا ہوں اور ساتھ وہ فوٹو کاپی بھی ارسال کی پھر میں نے اپنے مریضوں کو بتانا شروع کیا ۔جس جس کو بھی بتایا اور اس نے اعتماد ‘ توجہ‘ دھیان اور خوب مستقل مزاجی سے استعمال کیا۔ خود کئی بڑے بڑے نامور ڈاکٹروں نے استعمال کیا۔ ایک ڈاکٹر کے بقول اس نسخے نے میرے دل کے والو کو کھول دیا۔ ایک پروفیسر ڈاکٹر کے بقول اس گھوٹے نے میرے گردوں کے نظام کو بحال کر دیا۔ میں عرصہ دراز سے گردوں کے فیل ہونے کے مرض میں مبتلا تھا۔ اس کے علاوہ یہ گھوٹہ جوڑوں کے درد‘ بواسیر‘ گیس بادی‘ تبخیر میں نہایت مفید پایا ۔ بس تسلی سے استعمال کریں ‘ تھوڑی محنت کر لیں ‘ زیادہ نفع پائیں۔

ترکیب اور فارمولہ
گلو سبز (ایک بیل جس کے پتے گول پان کی طرح ہوتے ہیں‘ رسے کی طرح درختوں اور دیواروں پر چڑھ جاتی ہے) ایک بالشت کے برابر لے کر اس کے باریک ٹکڑے کر لیں۔ کالی مرچ 21 عدد‘ اجوائن دیسی 10 گرام‘ مغز بادام 21 عدد‘ ریوند خطائی چنے کے برابر ۔ ان سب کو ½ کلو تیز گرم پانی میں رات کو بھگو دیں ۔ صبح باداموں کی سردائی کی طرح چاہیں تو مٹی کی کونڈی میں گھوٹ لیں ورنہ بلینڈر جس میں کیلے وغیرہ کا ملک شیک بناتے ہیں۔ خوب گھوٹ کر مل چھان کر اگر میٹھے کو طبیعت اور صحت اجازت دے تو ڈال کر بالکل چھوٹے چھوٹے گھونٹ پئیں۔ شیک کرتے ہوئے اگر مزید پانی کی ضرورت ہو تو ڈال سکتے ہیں۔ جن علاقوں میں تازہ گلو نہیں ملتی وہاں والے خشک گلو 2 بالشت استعمال کر سکتے ہیں۔ بہرحال فائدہ ضرورہوتا ہے۔ زیادہ فائدے کے حصول کیلئے شام کا بھگویا ہوا صبح گھوٹ کر استعمال کریں اور صبح کا بھگویا ہوا شام کو گھوٹ کر استعمال کریں ۔ اوپر جو ترکیب لکھی ہے یہ ایک وقت کے استعمال کا وزن ہے۔ آپ ایک وقت میں یہ گھوٹہ نہیں پی سکتے تو تھوڑا تھوڑا کر کے بھی سارے دن میں پی سکتے ہیں لیکن صبح نہار منہ جو پیا جائے اس کا نفع زیادہ ہے۔ گرمیوں میں تازہ گھوٹا اور سردیوں میں اس گھوٹے کو گھوٹ چھان کر نیم گرم کر لیں۔ قارئین آپ بھی اپنے تجربات استعمال کے بعد لکھیں اور اپنے تجربات اور مشاہدات لکھا کریں۔